مہر خبررساں ایجنسی نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سعودی عرب کے ساتھ 110ارب ڈالرز اسلحہ کی فروخت کا معاہدہ جس کی بڑی تشہیر کی گئی۔ اسے دفاعی ماہرین اور سابق انٹلی جنس حکام نے جعلی قرار دیا ہے۔ بروکنگز انٹلی جنس پروجیکٹ کے بروس ریڈل نے معاہدے کی خبر کو بوگس خبر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔ بلکہ یہ باہمی دلچسپی اور اداروں کے اظہار کے خطوط ہیں۔ بروس ریڈل نے سی آئی اے میں خدمات انجام دینے کے علاوہ چار امریکی صدورکے جنوبی ایشیاء اور مشرق وسطیٰ سےمتعلق امور کے مشیر رہے ہیں۔ اس نے اپنے ایک آرٹیکل میں لکھا کہ یہ ایسی پیشکشیں ہیں جن کے بارے میں دفاعی صنعت سمجھتی ہے کہ سعودی کسی دن ان میں دلچسپی لے سکتے ہیں۔ ان کے مطابق اس بات کا امکان نہیں کہ سعودی عرب تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کے تناظر میں 110ارب ڈالرز کی بھاری ادائیگیاں کرسکتے ہیں۔ اس کے مطابق صدر باراک اوبامہ کے دور میں سعودی عرب کو ایک معاہدے کے تحت 8سال کے عرصہ میں 112ارب ڈالرز کے ہتھیار فروخت کئے گئے۔ تیل کی گرتی قیمت کے باعث سعودی عرب کو اب تک ادائیگیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔ جبکہ جنگی جہاز، ٹینک، میزائل اور چینوک کارگو ہیلی کاپٹرز کی خریداری اوبامہ دور سے ہی طے ہے۔ ریڈل نے لکھا کہ اسلحہ خریداری کے گذشتہ معاہدے کو نئی مشکل دی گئی ہے۔ دریں اثناء امریکی ارکان سینیٹ نے سعودی عرب کے لیے اسلحہ برآمد کی نامنظوری کے لیے مشترکہ قرار داد متعارف کرادی ہے۔ سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے رکن بن کارڈن نےسعودی عرب کو اسلحہ فروخت کرنے کی مخالفت کا اعلان کردیا ہے۔ غیر ملکی ذرائع کے مطابق امریکی صدر نے سعودی عرب کے دورے سے قبل سعودی عرب کو دھمکی دی تھی کہ اگر اس نے اپنی حفاظت کا پورا تاوان ادا نہ کیا تو امریکہ اس کی حفاظت ترک کردےگا۔ لہذآ امریکی صدر نے اس دورے میں کوئی فوجی معاہدہ نہیں کیا بلکہ اپنا تاوان اور ٹیکس وصول کیا ہے۔
امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان 110 ارب ڈالر کا معاہدہ جعلی/ ہتھیاروں کی آڑ میں تاوان وصول کیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سعودی عرب کے ساتھ 110ارب ڈالرز اسلحہ کی فروخت کا معاہدہ جس کی بڑی تشہیر کی گئی۔ اسے دفاعی ماہرین اور سابق انٹلی جنس حکام نے جعلی قرار دیا ہے۔
News ID 1873081
آپ کا تبصرہ